Results 1 to 3 of 3

Thread: نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 22 کا تفسیری خلاصہ

Hybrid View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 22 کا تفسیری خلاصہ

    نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 22 کا تفسیری خلاصہ .... مفتی منیب الرØ+مان

    attachmentphp?attachmentid14315&ampstc1&ampd1589571943 - نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 22 کا تفسیری خلاصہ
    بائیسویں پارے کے مضامین
    اِس پارے Ú©Û’ شروع میں ازواجِ مُطہرات سے کہاگیا کہ آپ لوگوں کا مقام امتیازی ہے۔سو‘تقویٰ اختیار کرو ‘غیر Ù…Ø+رم مردوں Ú©Û’ ساتھ نرم لہجے میں بات نہ کرو اور ضرورت Ú©Û’ مطابق بات کرو ‘اپنے گھروں پر رہو اور زمانۂ جاہلیت Ú©ÛŒ طرØ+ زیب وزینت Ú©ÛŒ نمائش نہ کرو‘نماز اور زکوٰۃ اور اللہ اور اُس Ú©Û’ رسول Ú©ÛŒ اطاعت پر کاربند رہو اور جو ایساکریں Ú¯ÛŒ تو اُن Ú©Ùˆ دُہرااجر ملے گا اور اُن کیلئے آخرت میں عزت Ú©ÛŒ روزی کا اہتمام ہے ۔اسی مقام پر اہلِ بیتِ رسول Ú©Û’ لئے نوید ہے کہ اللہ اُن سے ناپاکی Ú©Ùˆ دور کرنا چاہتاہے اور اُنہیں خوب پاکیزہ رکھنا چاہتاہے
    مُفسرین Ú©Û’ مطابق؛ اس آیتِ تطہیر کا مصداق سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاہیں ‘Ø+ضرت علی اور Ø+سنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہم Ú©Û’ ساتھ ساتھ اُمہات المومنین رضی اللہ عنہم بھی ہیں ‘کیونکہ قرآن مجید میں Ø+ضرت ابراہیم وموسیٰ علیہما السلام Ú©Û’ واقعات میں ''اہل ِ بیت ‘‘ کا بیوی پر بھی اطلاق کیا گیا ہے۔ آیت46میں سیدنا Ù…Ø+مد رسول ؐ Ú©Û’ ایک عظیم ترین اعزاز کا ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اُنہیں آخری نبی ورسول بنایا اور ''خاتم النبیین ‘‘ہونا آپ Ú©Û’ مقامِ فضیلت میں بیان ہوا ۔آیت 44میں رسول کریمؐ Ú©Û’ امتیازی صفات کا ذکرہے کہ آپ Ú©Ùˆ شاہد‘ مُبشر (رØ+متِ الٰہی Ú©ÛŒ بشارت دینے والا)‘ نذیر(اللہ Ú©Û’ عذاب سے ڈرانے والا)‘اِذنِ الٰہی سے دعوتِ Ø+Ù‚ دینے کا اور ''سراج منیر ‘‘ (روشن کرنے والا آفتاب) بناکر بھیجا Û”
    آیت53سے آدابِ بارگاہِ نبوت بیان ہوئے کہ اجازت Ú©Û’ بغیر نبی Ú©Û’ گھر میں داخل نہ ہو ‘ دعوتِ طعام ہوتو کھانا کھاکرمنتشر ہوجاؤ ‘ نبی Ú©ÛŒ بیویوں سے کوئی چیز مانگو ‘توپردے Ú©Û’ پیچھے سے مانگو ‘نبی Ú©ÛŒ بیویوں سے آپ Ú©ÛŒ رØ+لت Ú©Û’ بعد دائمی طورپر مسلمانوں کا نکاØ+ ممنوع ہے اور اپنے کسی بھی عمل سے اللہ Ú©Û’ رسول ؐ Ú©Ùˆ کوئی ایذانہ پہنچاؤ۔ آیت56شانِ رسالت میں عظیم ترین آیت ہے ‘فرمایا: ''بے Ø´Ú© اللہ اور اُس Ú©Û’ فرشتے نبی پر درود پڑھتے ہیں‘اے اہلِ ایمان ! تم بھی اُن پر درود Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ اور کثرت سے سلام بھیجو‘‘۔ مُفسّرین Ù†Û’ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ طرف سے ''صلوٰۃ علی الرسول‘‘ Ú©Û’ کئی معنی بتائے ہیں ‘لیکن جو معنی آپ Ú©Û’ شایانِ شان ہے ‘وہ ہے: ''عظمت عطاکرنا‘‘۔ آیت57 میں بتایا کہ اللہ اور اُس Ú©Û’ رسول ؐ Ú©Ùˆ ایذا پہنچانے والوں پردنیا اور آخرت میں لعنت ہے۔ اوراللہ Ù†Û’ اُن Ú©Û’ لئے رسواکن عذاب تیار کررکھاہے Û” آیت 59 میں مومنات خواتین Ú©Û’ لئے پردے کا Ø+Ú©Ù… ہے ‘یعنی ایسی چادر اوڑھنا ‘جس سے کامل ستر Ø+اصل ہوجائے۔
    سورۂ سبا
    آیت:09میں دشمنانِ رسول Ú©Û’ لئے عبرت ناک عذاب Ú©ÛŒ وعید ہے ۔آیت10سے Ø+ضرت داؤد علیہ السلام Ú©Û’ معجزات کا ذکر ہے کہ اُنہیں فضیلت دی‘پہاڑ اور پرندے اُن Ú©Û’ ساتھ تسبیØ+ کرتے تھے ‘لوہا اُن Ú©Û’ لئے نرم کردیاگیاتھا اور وہ زِرہیں بناتے اورباندھنے Ú©Û’ لئے اُن میں کڑیاں ڈالتے۔ اسی طرØ+ سلیمان علیہ السلام Ú©Û’ معجزات کا ذکر ہے کہ ہوا اُن Ú©Û’ تخت Ú©Ùˆ تیزرفتاری سے اڑاکرلے جاتی ‘اُن Ú©Û’ لئے Ù¾Ú¯Ú¾Ù„Û’ ہوئے تانبے کا چشمہ جاری کردیا ‘اللہ Ú©Û’ اِذن سے جِنّات اُن Ú©Û’ اَØ+کام Ú©Ùˆ بجالانے Ú©Û’ پابندتھے‘ سلیمان علیہ السلام Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… سے جِنّات بڑے بڑے قلعے اور ٹاور‘ مجسمے اور Ø+وضوں Ú©Û’ برابر ٹب اور چولہوں پر جمی ہوئی دیگیں بناتے تھے ‘ان تمام نعمتوں کا ذکر فرمانے Ú©Û’ بعد اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا: اے آلِ داؤد !شکرکرواور میرے بہت Ú©Ù… بندے شکر گزار ہیں ۔دریں اثنا جِنّات سلیمان علیہ السلام Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… سے تعمیرات میں مصروف تھے ‘تووہ ایک بِلّوریں(Crystal)کیبن میں تشریف فرماہوئے اور اس دوران قضائے الٰہی سے اُن Ú©ÛŒ وفات ہوگئی ‘مگر جِنّات Ú©Ùˆ اُن Ú©ÛŒ وفات کا تب پتاچلا جب دیمک Ù†Û’ اُن Ú©Û’ عصاکو جس سے وہ ٹیک لگائے ہوئے تھے ‘اندر سے چاٹ لیا اور پھر وہ زمین پر گر گئے ‘ اُس وقت جِنّات کفِ افسوس ملنے Ù„Ú¯Û’ کہ اگر ہمیں غیب کا علم ہوتا تو اتنے طویل عرصے تک ہم ذلت آمیزمزدوری میں مصروف نہ رہے ہوتے‘شاید یہی وہ ''ہیکلِ سلیمانی ‘‘ ہے ‘جس Ú©Û’ آثار Ú©ÛŒ تلاش میں یہود وقتاً فوقتاً بیت المقدس Ú©ÛŒ عمارت Ú©Ùˆ گرانے Ú©ÛŒ مذموم کوشش کرتے رہتے ہیں۔اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ موت انبیاء Ú©Û’ اَجسام پر کوئی طبعی اثرات مرتب نہیں کرتی اور یہی وجہ ہے کہ جِنّات Ú©Ùˆ اُن Ú©ÛŒ موت کا پتانہ Ú†Ù„ سکا۔ آیت15سے ایک بار پھر ملکۂ سبا Ú©Û’ باغات اور اُن پر تُندوتیز سیلاب اور اُس Ú©ÛŒ تباہ کاریوں کا ذکر ہے۔
    آیت 22 سے مشرکین Ú©Û’ باطل معبودوں Ú©ÛŒ بے بسی کا ذکر ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ Ø+ضور اُس Ú©Û’ اذن Ú©Û’ بغیر کسی Ú©Ùˆ مجالِ شفاعت نہیں۔ آیت28میں سیدنا Ù…Ø+مد رسول کریمؐ Ú©ÛŒ رسالتِ عامہ کا ذکر ہے کہ آپ Ú©ÛŒ دعوت پورے عالمِ انسانیت Ú©Û’ لئے تھی اور یہ سارا عالمِ انسانیت آپ Ú©ÛŒ ''اُمّتِ دعوت ‘‘ ہے اور جن خوش نصیب اہلِ ایمان Ù†Û’ اِس دعوت Ú©Ùˆ قبول کیا ‘وہ سب ''اُمّتِ اجابت ‘‘ ہیں۔
    سورۂ فاطر
    اِس سورت Ú©ÛŒ ابتدامیں بتایاکہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ دودواور چار چار پروں والے فرشتے پیداکئے‘اللہ تعالیٰ قادرِ مُطلق ہے ‘وہ کسی پر اپنی رØ+مت Ú©Û’ فیضان Ú©Ùˆ کھول دے‘ توکسی Ú©ÛŒ مجال نہیں کہ اسے روک دے اور جس کیلئے وہ روک دے ‘توکسی Ú©ÛŒ مجال نہیں کہ وہ فیضانِ رØ+مت عام کردے ۔رسول کریمﷺ Ú©Ùˆ تسلی دیتے ہوئے فرمایا: آپ غمگین نہ ہوں ‘آپ سے پہلے رسولوں Ú©Ùˆ بھی جھٹلایا گیاہے۔آیت9سے ایک بار پھر اللہ Ú©ÛŒ قدرت Ú©Û’ تØ+ت بارش Ú©Û’ نظام کا ذکر ہے ‘انسان Ú©Ùˆ اُس Ú©Û’ جوہرِ تخلیق Ú©ÛŒ طرف متوجہ کیاگیاہے ‘تاکہ سرکشی کا شکار نہ ہو اوریہ کہ وہ مادہ Ú©Û’ پیٹ میں Ø+مل Ú©Ùˆ بھی جانتاہے اور یہ کہ کسی Ú©ÛŒ عمر میں درازی یا Ú©Ù…ÛŒ ہوتی ہے ‘تووہ اللہ Ú©ÛŒ کتاب وتقدیر میں پہلے سے Ù„Ú©Ú¾ÛŒ ہوتی ہے۔
    آیت12سے فرمایاکہ میٹھے اور کھارے پانی Ú©Û’ سمندر برابر نہیں ہوتے ‘لیکن سب سمندروں سے تمہیں Ù…Ú†Ú¾Ù„ÛŒ کا تازہ گوشت ملتاہے اورتم اُن سے پہننے Ú©Û’ زیور نکالتے ہو اورکشتیاں پانی Ú©Ùˆ چیرتی ہوئی Ú†Ù„ÛŒ جاتی ہیں ‘نظامِ لیل ونہار اور شمس وقمر اُسی Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©Û’ تابع ہے۔ آیت18میں بتایا کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ‘یعنی ہرایک Ú©Ùˆ اپنے اپنے عمل کا جواب دیناہوگا ‘جو تزکیہ اور تقویٰ اختیار کرے گا ‘ اُس کا فائدہ اُسی Ú©Ùˆ پہنچے گا ۔اندھا اور بینا ‘ظلمت ونور ‘سایہ اور دھوپ اور زندہ ومردہ لوگ برابر نہیں ہوسکتے‘ یہاں کُفار اور منکرین Ú©Ùˆ اندھے‘ظلمت ‘ دھوپ اور مردے سے تشبیہہ دی اور اہلِ ایمان Ú©Ùˆ بینا ‘نور‘سایہ اور زندوں سے تشبیہہ دی۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اِن آیات میں یہ بھی بتایاکہ Ø+ُجّتِ الٰہیہ قائم کرنے Ú©Û’ لئے ہرقوم Ú©ÛŒ طرف نذیر‘ یعنی روشن دلائل اور الہامی کتابیں دے کر نبی اور رسول بھیجے گئے ‘ لیکن ہر دور میں پیغامِ Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ جھٹلانے والے موجود رہے Û”
    آیت28میں بتایاکہ علمائے ربانیین Ú©Û’ دلوں میں اللہ Ú©ÛŒ خشیّت ہوتی ہے ۔اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اپنے نیک بندوں کوبرگزیدہ Ùˆ چنیدہ اور نیکی Ú©Û’ کاموں میں سبقت کرنے والے فرماکر جنّت Ú©ÛŒ اُن نعمتوں کا ذکرکیاجواُن عبادِ صالØ+ین کیلئے تیار ہیں Û” آیت41سے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمینوں Ú©Ùˆ اپنے مرکز سے ہٹنے نہیں دیتا اوراگر وہ اپنے مرکز سے ہٹ جائیں ‘تو اللہ Ú©Û’ سوا کوئی اُن Ú©Ùˆ اپنی جگہ قائم نہیں کرسکتا۔ آیت45میں فرمایا:''اگر اللہ تعالیٰ لوگوں Ú©ÛŒ بداعمالیوں Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©ÛŒ گرفت فرماتا ‘توروئے زمین پر کسی جاندار Ú©Ùˆ(زندہ) نہ چھوڑتا‘ لیکن وہ ایک وقت مقررہ تک انہیں ڈھیل دے رہاہے۔پس ‘جب ان کا وقت آجائے گا ‘تو اللہ اپنے بندوں Ú©Ùˆ خوب دیکھ Ù„Û’ گا‘‘ Û”
    سورہ یٰس
    سورت Ú©Û’ شروع میں فرمایاکہ نزولِ قرآن کا مقصد غافل لوگوں Ú©Ùˆ اللہ Ú©Û’ عذاب سے ڈراناہے اور اُن پر Ø+Ù‚ Ú©ÛŒ Ø+جت Ú©Ùˆ قائم کرناہے ‘ لیکن Ú©Ú†Ú¾ سرکش لوگ ایسے ہیں کہ جن پر دعوتِ Ø+Ù‚ اثر انداز نہیں ہوتی ۔دعوتِ Ø+Ù‚ اُنہی پر اثر اندازہوتی ہے ‘جو نصیØ+ت Ú©Ùˆ قبول کریں اور جن Ú©Û’ دلوں میں اللہ کا خوف ہو ۔اگلی آیات میں اس امر کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ دعوتِ Ø+Ù‚ کیلئے اپنے نبی ایک بستی (انطاکیہ)Ú©ÛŒ طر ف بھیجے‘ بستی والوں Ù†Û’ اُن Ú©ÛŒ تکذیب Ú©ÛŒ اوراُن سے بدفالی Ù„ÛŒ اور اُنہیں سنگسار کرنے اور دردناک عذاب دینے Ú©ÛŒ دھمکی دی ‘انبیاء Ù†Û’ اُن پر Ø+ُجّت الٰہیہ Ú©Ùˆ قائم کیا اور شہر Ú©Û’ آخری کنارے سے ایک شخص دوڑتاہواآیا اور کہاکہ ان Ú©ÛŒ پیروی کرو‘یہ تم سے کسی اجروانعام Ú©Û’ طلبگار نہیں ہیں Û”


  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 22 کا تفسیری خلاصہ


  3. #3
    Join Date
    Aug 2012
    Location
    Baazeecha E Atfaal
    Posts
    14,528
    Mentioned
    1112 Post(s)
    Tagged
    210 Thread(s)
    Rep Power
    27

    Default Re: نماز تراویØ+ میں تلاوت ہونے والے پارہ نمبر 22 کا تفسیری خلاصہ

    Nice Sharing :-)

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •